امام علی علیہ السلام کی متعہ والی روایت کا رد
جب ھم اھل سنت کے ساتھ متعہ پر بحث کرتے ہے تو سب سے پہلے صحیحین کی وہ روایت جس کو وہ نقل کرتے ہے جس میں امام علی علیہ السلام نے روایت کیا کہ نبی صلی علیہ وآلہ نے متعہ کو خیبر میں حرام قرار دیا اور اس میں وہ عام شیعہ کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہے کہ امام علی علیہ السلام متعہ کے مخالف تھے. زیل میں وہ روایت ہے :
عن علي بن أبي طالب عليه السلام عنه ; أن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – نهى عن متعة النساء يوم خيبر . وعن أكل لحوم الحمر الإنسية
ترجمہ :
امام علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و آلہ نے خیبر کے دن نکاح متعہ اور گدھوں کے گوشت کو حرام کیا
حوالہ : صحیح بخاری – محمد بن اسماعیل بخاری / صفحہ / کتاب المغازی / باب عزوۃ خیبر / رقم ٤٢١٦ / طبع بیت الافکاریہ
یہ روایت صحیح مسلم میں بھی یہ روایت اسی سند کے ساتھ موجود ہے :
حوالہ : صحیح مسلم – مسلم بن حجاج نیساپوری / کتاب نکاح / باب نکاح المتعہ و بیان …. / رقم ١٤٠٧ / طبع بیت الافکاریہ
یہ روایت باقی کتب میں بھی موجود ہے مثلاً موطا مالک وغیرھم.
اس روایت کی اسنادی حالت سے غرض نہیں لیکن متن میں شدید نکارت موجود ہے.جس کی طرف اشارہ پاکستان کے محدث حافظ گوندلوی نے اس طرح کیا ہے :
متعہ کی تحریم کے متعلق ایک حدیث میں ہے کہ خیبر کے وقت حرام ہوا. مگر ابن عینہ نے اس میں کلام کی ہے کہ متعہ خیبر کے زمانہ میں حرام نہیں ہوا. بلکہ فتح مکہ میں حرام ہوا جیسا کہ ” فتح الباری ” اور ” زاد المعاد ” میں ہے.
آگے صفحہ پر لکھتے ہے :
غزوہ خیبر کی روایت اگرچہ صحیح ہے مگر اھل علم نے اس پر کلام کی ہے. جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے…
حوالہ : دومِ حدیث – محدث حافظ گولوندی / جلد ١/ صفحہ ٣٩٣- ٣٩٤ / طبع ام القریٰ گوجرانوالہ پاکستان
لہذا جب یہ حضرات خود اعتراف کرتے ہے کہ متعہ خیبر پر نہیں بلکہ فتح مکہ پر حرام ہوا تھا تو اس روایت کو ھمارے خلاف بیان کرنا تدلیس نہیں تو کیا
تحریر : ڈاکٹر آصف حسین
1 Comment
Trackbacks