irafidhi

معاویہ کا بغض علی کی وجہ سے سنت کو ترک کرنا

اصحاب کا بغض علی علیہ السلام کی وجہ س سنت محمدی کو ترک کرنا

حضرت سعید ابن جبیر بیان کرتے ھیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ عرفات میں تھا ‘ وہ فرمانے لگے : کیا وجہ ھیں کہ لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا ؟ میں نے کہا : وہ معاویہ سے ڈرتے ھیں ‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا لبيك اللهم لبيك’ لبيك . بے شک ان لوگوں نے حضرت علی علیہ السلام کے بغض میں سنت ( تلبیہ) ترک کیا ھیں

صحیح ابن خزیمہ / جلد 3 / کتاب مناسك / صفحہ : 568 / حدیث : 2830 / طبع : دارالعلم ممبئ

کتاب کے محقق ” ڈاکٹر محمد مصطفے اعظمی ” اس حدیث کے زیل میں لکھتے ھیں : صحیح سند

– یہ حدیث سنن نسائی میں بھی نقل ھوئی ھیں

سنن نسائی / جلد 4 / کتاب مناسک الحج / باب التلبیہ بعرفہ / صفحہ : 628 / حدیث : 3009 / طبع دارالعلم ممبئ

کتاب کے محقق شیخ زبیر علی ذائی نے اس حدیث کے متعلق فرمایا : حسن

اس حدیث کو علامہ البانی نے بھی صحیح کہا ھیں اپنی کتاب صحیح سنن نسائی

حافظ زبیر علی زائی کے ایک شاگرد نے غلام مصطفی ظہیر امن ہوری نے ایک ویڈیو میں ایک اعتراض کیا تھا کہ اس روایت میں خالد بن مخلد ایک کوفی روای سے روایت کرتا ہے اور جب وہ کوفیوں سے روایت کرتا ہے تو اسکی روایت ضعیف ہوتی ہے

تو عرض ہے کہ خالد بن مخلد کی کوفیوں سے روایت آپکی صحیح بخاری میں موجود ہے ، امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک حدیث ” فضائل زبیر ” کے زیل میں کی ہے جو اس طرح ہے :

حدثنا خالد بن مخلد حدثنا علي بن مسهر عن هشام بن عروة عن ابية قال …..

حوالہ : صحیح بخاری – امام محمد بن اسماعیل بخاری // کتاب فضائل // فضائل زبیر بن العوام // رقم ۲۷۱۷ // طبع بیت الافکاریہ اردن

اس حدیث میں جو روای ” علی بن مسھر ” اسکے بارے میں ابن حجر اپنی کتاب تقریب میں یوں لکھتا ہے :

۴۸۰۰- علی بن مسھر ۔۔۔۔۔۔۔ الکوفی القرشی ۔۔۔۔

حوالہ : تقریب التہذیب – ابن حجر العسقلانی // صفحہ ۴۳۶ // رقم ۴۸۰۰ // طبع دار المنہج

تو جناب سے گزارش ہے کہ صحیح بخاری کی اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے !

اس آرٹکل کا پہلا حصہ ۲۰۱۶ء اور دوسرا ۲۰۱۸ء میں لکھا گیا ہے

تحریر : ڈاکٹر آصف

Leave a comment