irafidhi

امام بخاری کے بارے میں مہشور واقعہ کا رد 

ھمارے اھل سنت کی زبانوں پر امام محمد بن اسماعیل بخاری کے بارے میں ایک عجیب و غریب واقعہ زیادہ تر رہتا ہے جو اس طرح  ہے : 

جب امام بخارئ بغداد تشریف لائے تو وہاں کے ماہر محدثیں نے ایک حدیث کی سند کو دوسری حدیث کے متن پر اور ایک حدیث کے متن کو دوسرے حدیث کی سند پر لگا دیا ، انہوں نے روایتوں کو مقلوب کردیا مثلاً سالم کی حدیث کا نافع اار نافع کی حدیث کو سالم سے ملا دیا انہوں نے تقریباً ایک سو (۱۰۰) یا زیادہ حدیثوں میں ایسا کیا پھر جب انھوں نے یہ حدیثیں امام بخاری کو سنائیں تو آپ نے ہر حدیث کو اس کی اصل سند اور ہر سند کو اس کے اصل متن سے لگا جر بتادیا ، محدثین بغداد کی ان مقلوب و مرکب روایتوں میں سے ایک روایت بھی امام بخاری پر مخفی رہ کر رائج نہ ہو سکھی ، محدثین بغداد اور عام لوگوں نے اسکو بہت عظیم جانا اور اس فن حدیث میں امام بخاری کے بلند مقام کے قائل ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔ 




اس واقعہ کو ابن کثیر نے اختصار علوم الحدیث میں لای ہے لیکن کتاب کے محقق حافظ زبیر علی زائی نے اس کے بارے میں یوں نقل کیا ہے : 

تاریخ بغداد ۲/۲۰ ، مشائخ البخاری لابن عدی ق ۲/۱ بحوالہ حاشیہ المقع فی علوم الحدیث ۱/۲۳۲ ، امام بخاری اور محدثین بغداد کی طرف منسوب یہ سارا قصہ سند صحیح سے ثابت نہیں ، اس قصے کی سند میں حافظ ابو احمد بن عدی کے استاد نامعلوم و مجہول ہیں – نیز دیکھیں ماہنامہ الحدیث ۲۵ صفحہ ۱۳،۱۴ ، مہشور واقعات کی حقیقت صفحہ ۵۷،۵۸ 

حوالہ : اختصار علوم الحدیث – امام ابن کثیر الدمشقی (اردو ) // تحقیق حافظ زبیر علی زائی // صفحہ ۵۶ // طبع دھلی 


تحریر : ڈاکٹر  آصف حسین ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۷ء 

Leave a comment