irafidhi

کفایت اللہ سنابلی اپنی تحقیق کے آئینے میں – قسط ۲۴ 

کفایت اللہ سنابلی کی کتاب پڑھ کر احسا ہوتا ہے ایک شخص اپنا الو سیدھا کرنے کے لے کس حد تک جا سکھتا ہے۔ چناچہ یزید کے دفاع میں لکھی گئی کتاب میں ایک جگہ یوں لکھتا ہے : 
۲ – امام ابن کثیر نے بغیر کسی حوالے اور بغیر کسی سند کے سعید بن عثمان کو بھی بیعت یزید کے مخالفین میں پیش کیا ہے چناچہ لکھتے ہیں : 

یزید کو ولی عہد بنانے کی بنا پر سعید بن عثما نے معاویہ کی سرزنش کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ یزید کی جگہ انھیں ولی عہد بنادین اور اس موقع پر سعید بن عثمان نے امیر معاویہ سے جو کچھ کہا تھا اس میں یہ بھی کہا تھا کہ میرے والد برار آپ کی دیکھ بھال کرتے رہے یہاں تک کہ آپ مجد و شرف کے اس مقام پر پہنچے لیکن آپ نے مجھ پر اپنے بیٹے کو فوقیت دی جبکہ میں اس ماں ، باپ ، اور ذات کے لضاظ سے افضل ہوں [ البدایۃ و النھایۃ ۸/۸۰ ]
عرض ہے کہ یہ روایت بھی ناقابل قبول ہے کیونکہ امام ابن کثیر نے بغیر کسی حوالہ اور بغیر کسی سند کی اسے ذکر کیا ہے ۔ 

حوالہ : یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ // صفحہ ۳۱۲ // طبع ممبئ 


آگے اسی ابن کثیر سے بے سند بات نقل کرکے استدلال بھی کر رہا ہے : 
اسلے ابن کثیر نے [ بلا سند ] لکھا ہے : 

عبداللہ بن عمر و اھل بیت کی جماعتوں نے یزید کی بیعت نہیں توڑی اور یزید کی بیعت کرنے کے بعد کسی اور کی بیعت بالکل نہیں کی [ البدایۃ و النھایۃ ۸ //۲۳۲ ]

حوالہ : یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ // صفحہ ۳۴۳ // طبع ممبئ 


حد تو تب ہوگئی جب انہوں نے اسی طرح ایک بے سند حوالہ کو کتاب میں شامل کیا اور بعد میں اس سے ممکنہ استدلال بھی کیا۔ چناچہ وہ یوں لکھتے ہے : 

چناچہ ابو محمد عفیف الدین عبداللہ بن سعد الیافعی نے کہا : 
حسین کا سر لانے والے کی بات سن کر عبیداللہ بن زیاد غضبناک ہوگیا اور کہا کہ جب تجھے حسین کے مقام و مرتبے کا پتا تھا اس کے باوجود بھی تو نے انھیں کیوں قتل کیا ، اللہ کی قسم ! تو مجھ ست خیر کی امید مت رکھ ! میں تو تجھے بھی موت کے گھاٹ اتار دوں گا ، اس کے بعد عبیداللہ بن زیاد نے اسے آگے بڑھایا اور اس کی گردن مار دی اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ قاتل حسین کو یزید ہی نے قتل کیا  [ مراۃ الجنان و عبرۃ الیقظان – ۱/۱۰۸ – اسکی سند مجھے نہیں ملی ] 




عرض ہے ممکن ہے بعض قاتلین کو عبیداللہ بن زیاد نے فی الفوز قتل کردیا ہو اور بعد میں جو لوگ گرفتار ہوئے ، انھیں بھی یزید کے حکم سے قتل کردیا گیا ۔۔۔ لیکن ھمیں ان روایات کی سند نہیں مل سکھی 




حوالہ : یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ // صفحہ ۳۷۱ // طبع ممبئ 




مجھے تعجب ہوتا ہے کہ ایک پڑھنے والا کیا کریں گا ۔۔۔ ھمارے ایک دوست نے اس کتاب کے بارے میں شچ ہی کہا تھا ” پڑھتا جا اور شرماتا جا ” 


تحریر : ڈاکٹر آصف حسین ۶ ستمبر ۲۰۱۷ء 

1 Comment

  1. This is a ridiculous attempt by Kifayatullah Sanabhili al Nasibi because if Ibn Ziyad killed the person who praised the family of Imam Hussain (as) it simply means that Ibn Ziyad could not bear the praise of Imam Hussain and his family. This shows he was a nasibi of first grade. Secondly, he killed a tabaee Ibn Hafeef after calling Imam Hussain kazab ibn kazab (Maaz Allah). Shows the hatred of Ibn Ziyad towards the family of Ali. Secondly, see the double standards of Kifayatullah Sanabhili who shows praise for Ibn Taimiyah who negated that the blessed head of Imam Hussain Kareem was taken to Syria, and then wants to create an impression that the blessed head of the living miracle Imam Hussain was taken to Yazeed laeen who killed the murdered after he praised family of Imam Hussain (as). This argument, infact, goes to prove the nasibism of Yazeed laeen and thus Sanabhili is disgraced as all nasibis are. Yazeed ko jannat ki taraf dhakhaltay dhakhaltay khud jahanum main chale gaye Sanabili nasibi.

    Liked by 1 person

Leave a comment