irafidhi

ابن عمر کا آذان عثمانی کو بدعت کہنا بسند صحیح

ابن عمر کا آذان عثمانی کو بدعت کہنا بسند صحیح

عرب کے محقق اور علامہ البانی کے شاگرد عمرو بن عبد المنعم بن سلیم نے عبادت میں بدعات کے بارے میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا ترجمہ, تحقیق و تخریج پاکستان کے محقق حافظ زبیر علی زائی نے کیا ہے. عمرو بن عبد المنعم اس آذان کے بارے میں یوں لکھتے ہے جس کا اضافہ جناب عثمان بن عفان نے جمعہ کے دن کیا تھا.چناچہ وہ لکھتے ہے :

لیکن کچھ نو آموز لوگوں نے یہ جرت کی کہ اس آذان کو بدعت قرار دے ان لوگوں کا یہ قول بذات خود بدعت ہے ‘ کسی عالم سے یہ ثابت نہیں کہ اس سے آذان عثمانی کو بدعت کہا ہو

حاشیہ پر حافظ زبیر علی زائی اسکا رد کرتے ہوئے یوں لکھتے ہے :

عبد اللہ بن عمر سے بسند صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے آذان عثمان کو بدعت کہا دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (٢ /١٤٠ ) لیکن ھمارے لے بہتر ہے کہ ھم اسکے بارے میں سکوت کرے

حوالہ : عبادات میں بدعات – عمرو بن منعم بن سلیم بتحقیقی / صفحہ ١٣٥ / طبع دھلی

image

image

فوائد : اس بحث سے یہ نکات ثابت ہوئے

اول – جناب عثمان بھی جناب عمر کی طرح خلیفہ راشد نہیں تھے تب ہی ابن عمر نے انکی آذان کو بدعت کہا ورنا انکے لے خلیفہ راشد کی سنت کو پکڑنا لازم تھا. جناب عمر ابن الخطاب کے بارے میں پہلے ہی ثابت کر چکے ہے کہ وہ بھی خلیفی راشد نہیں .ملاخطہ ہو یہ لنک

دوم – جناب عثمان نے دین میں بدعت داخل کی اور ھمیں معلوم ہے کہ دین میں بدعت کی کیا سزا ہے. چناچہ مہشور اھل الحدیث عالم مبشر احمد ربانی صاحب نے اپنے مقالات میں عید میلاد النبی کے  بارے میں صحیح بخاری سے ایک روایت نقل کی ہے جو اس طرح ہے :

سیدنا انس ابن مالک نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ نے کہا :
مدینہ اس اس طرح حرم ہے , اسکے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ اس میں کوئی بدعت نکالی جائے.جس نے اس میں بدعت نکالی اس پر اللہ , فرشتوں اور تمام بنی نو انسانوں کی لعنت ہو

صحیح بخاری – فضائل المدینۃ :١٨٦٧ و کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ ٧٣٠٦ , صحیح مسلم باب فضل المدینۃ ١ / ٤٤١

بحوالہ : مقالات ربانیہ – مبشر احمد ربانی  / صفحہ ١٠٩ / طبع پاکستان

image

image

سوم : علامہ البانی کے شاگر عمر بن منعم بن سلیم نے ابن عمر کو ” نو آموز لوگوں ” میں شمار کیا. اب اگر کوئی یہ کہے گا کہ اس نے عبد اللہ ابن عمر کو نو آموز قرار نہیں دیا بلکہ معاصرین کے علماء کو تو پھر بھی اس نے ابن عمر کو بدعتی ضرور کہا کیونکہ انہوں نے اوپر خود کہا کہ “ لیکن کچھ نو آموز لوگوں نے یہ جرت کی کہ اس آذان کو بدعت قرار دے ان لوگوں کا یہ قول بذات خود بدعت ہے جبکہ ابن عمر سے بسند صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے اسکو بدعت کہا ہے  …….  استغفر اللہ

تحریر : ڈاکٹر آصف حسین

2 Comments

    Trackbacks

    1. کیا جناب عمر خلیفہ راشد تھے | irafidhi
    2. آذان میں ” حی علیٰ خیر العمل ” کا ثبوت اھل سنت کتب سے بسند صحیح | irafidhi

    Leave a comment