ایک مہشور زیادت حدیث کا رد !
ایک مہشور صحیح حدیث ہے جو شیعہ و سنی منابع دونوں میں پائی جاتی ہے جس کا مفہوم یوں ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ نے خبر دی کہ جس طرح بنی اسرائیل کے بہتر 72 فرقے ہوئے , میری امت کے تہتر 73 فرقے ہوں گے. ایک گروہ کو چھوڈ کر سب جہنم میں جائیں گے …..
اسکے بے شمار اسانید ہے لیکن سنن ترمذی وغیرہ میں ایک طرق ہے جس کے آخر میں کچھ زیادت موجود ہے. وہ زیادت یوں ہے :
لوگوں نے فرمایا : یا رسول اللہ صلی علیہ و آلہ یہ جنتی گروہ کون ہے ؟
آپ نے فرمایا : جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں .
پاکستان کے مہشور اھل الحدیث محقق حافظ زبیر علی زائی نے مشکاۃ المصابیح کی تحقیق ” اضواء المصابیح ” میں سن ترمذی کی اس حدیث کے بارے میں یوں لکھا :
اسکی سند ضعیف ہے !!
اسکے بعد اسکے تمام طرق پر تحقیق کی ہے اور آخر میں لکھتے ہے
خلاصۃ التحقیق : ” ما أنا عليه و أصحابي ” کے الفاظ صحیح یا حسن سند سے ثابت نہیں ہے
حوالہ : اضواء المصابیح فی تحقیق مشکوٰۃ المصابیح – تالیف حافظ زبیر علی زائی / جلد 1 / صفحہ : 231 / رقم 171 / طبع مکتبہ اسلامیہ پاکستان
یہ روایت امام المروزی نے اپنی کتاب السنہ میں بھی اسی سند کے ساتھ نقل کی ہے:
حوالہ : السنہ – محمد بن نصر المروزی ( مترجم ) / صفحہ 45 / رقم 59 / طبع شیخ مختار سرینگر
نیچھے کتاب کے محققین شیخ محمود الخضری اور شیخ سلیم اختر الھلالی نے اسکی سند کو ضعیف کہا ہے
اب کچھ لوگ یہ اعتراض کریں گے کہ شیخ البانی نے اسکو حسن کہا ہے تو اسکا جواب یوں ہے
– اھل الحدیث کب سے شیخ البانی کی تقلید کرنے لگے ہے
– شیخ البانی نے سنن ترمذی کی تحقیق میں اسکو حسن کہا ہے لیکن مشکاۃ کی تحقیق میں ضعیف کہا ہے. لہذا اس حدیث کے بارے میں انکی رائے واضح نہیں
– شیخ البانی نے شاید اسکے پہلے حصے کی وجہ سے حسن کہا ہے . انہوں نے بہت کی روایات کو اسکی قاعدے کی وجہ سے حسن کہا ہے لیکن تحقیق سے ثابت ہے کہ “ما أنا عليه و أصحابي” کے الفاظ ضعیف ہے
تحریر : ڈاکٹر آصف حسین اثناعشری
Recent Comments